بھنک پڑ گئی شب گزیدوں کو اس بات کی
تیرگی مدھم مدھم ہونے لگی اس رات کی
منہ زور شاطروں کی بازی الجھنے لگی ہے
گھڑی دور نہیں اب کسی شاہ مات کی
چراغ ضمیر جلاۓ رکھو کچھ اور دیر یارو
بس آخری ہی ہے تازہ قسط ظلمات کی
خون ہی سے سینچا جاتا ہے صدق کا شجر
صبر و استقلال ہی تو ہے کنجی نجات کی
فریب و کذب مرغوب ہے کم ظرفوں کو
آدمیت ہے صورت فقط سچ کی مدارات کی
Poetry